نصف شعبان كى فضيلت ميں كوئى بھى صØ+ÙŠØ+ اور مرفوع Ø+ديث ثابت نہيں، Ø+تى كہ فضائل ميں بھى ثابت نہيں، بلكہ اس ÙƒÛ’ متعلق ÙƒÚ†Ú¾ تابعين سے بعض مقطوع آثار وارد ہيں، اور ان اØ+اديث ميں موضوع يا ضعيف اØ+اديث شامل ہيں جو اكثر جہالت والے علاقوں ميں پھيلى ہوئى ہيں.

ان ميں مشہور يہ ہے كہ اس رات عمريں لكھى جاتى ہيں اور آئندہ برس كے اعمال مقرر كيے جاتے ہيں.... الخ.
...
اس بنا پر اس رات كو عبادت كے ليے بيدار ہونا جائز نہيں اور نہ ہى پندرہ شعبان كا روزہ ركھنا جائز ہے، اور اس رات كو عبادت كے ليے مخصوص كرنا بھى جائز نہيں ہے، اكثر جاہل لوگوں كا اس رات عبادت كرنا معتبر شمار نہيں ہو گا "



واللہ تعالى اعلم